یہ کہانی ایک ارب پتی کا قصہ ہے۔ ایک ایسا ارب پتی جو خود کو وقت سے آگے سمجھتا تھا، لیکن وقت کے دھارے میں ایسا بہا کہ اب واپسی کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔
ٹیسلا — بنیاد، جو اب دراڑیں دے رہی ہے
اگر ایلون مسک کو ایک سلطنت کہا جائے، تو اُس کی بنیاد "ٹیسلا" ہے۔
ٹیسلا ہی وہ نفع بخش مٹی تھی، جس پر سپیس ایکس، نیورالنک، اسٹارلنک اور "ایکس" جیسے محلات کھڑے کیے گئے۔
لیکن اب وہ مٹی کھسکنے لگی ہے۔ اگر ٹیسلا گری... تو سب کچھ بکھر جائے گا۔
مسک اور میگا — تکنوکریسی کی ناکام چال
مسک نے سوچا، "کیوں نہ میگا (MAGA) کا سہارا لیا جائے؟"
یہ قوم پرست جنون، یہ ٹرمپ کا دیوانہ پن — شاید اس میں اپنی دنیا بسا لوں۔
لیکن وہ بھول گیا کہ ٹرمپ کو کسی کی پرواہ نہیں — نہ ٹیکنالوجی، نہ اختراع، نہ ٹیسلا۔
وہ صرف انتقام، طاقت اور انا کا پجاری ہے۔
اور جب MAGA کو طاقت ملی، اس نے مسک کی بات سننا چھوڑ دی۔
دنیا کا منہ موڑنا
ٹیسلا سے نفرت کرنے کی وجہ معیار یا قیمت سے نہیں، بلکہ مسک کی شخصیت سے جُڑی ہے۔
یورپ میں فروخت 50 سے 70 فیصد تک کم۔
امریکہ میں لوگ ٹیسلا کو مسک سے اور مسک کو ٹرمپ سے جوڑنے لگے۔
یہ نفسیاتی جھٹکا کاروبار کو وہ ضرب دے رہا ہے جس کا علاج اب مشکل ہے۔
ہائپیراڈوکس — اپنی تلوار سے زخمی
مسک اب تجارتی پابندیوں (Tariffs) کے خلاف بول رہا ہے،
جبکہ میگاMAGA مزید سختی کے حق میں ہے۔
یہ وہی مسک ہے، جو قوم پرستی کو گلوبل ویژن کے لیے استعمال کرنا چاہتا تھا۔
لیکن اب وہی قوم پرستی، اُس کے گلوبل بزنس کو نگل رہی ہے۔
اس نے مستقبل کا برانڈ بنایا، لیکن پرانے وقتوں کے لوگوں سے جوڑ لیا۔
ٹرمپ کی بے نیازی
ٹرمپ کو اب مسک کی ضرورت نہیں۔
اُس نے مسک کے پلیٹ فارم، اثر و رسوخ، اور شہرت کو استعمال کیا،
اور اب وہ اپنی دنیا میں مست ہے، جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
مسک سمجھ رہا تھا وہ کھیل کا ماسٹر ہے — مگر اب خود پیادے جیسا ہے۔
چین کی شطرنج
چین کے پاس وقت ہے، حوصلہ ہے، قربانی کا جذبہ ہے۔
وہ پانچ سال کا نقصان برداشت کر سکتا ہے — مگر میدان نہیں چھوڑے گا۔
امریکہ؟
پانچ مہینے کی مہنگائی برداشت نہیں کر سکتا۔
جب ٹرمپ چین پر مکمل ٹیرف لگائے گا،
تو یہی MAGA والے گھٹنے ٹیک کر چین سے کاروبار مانگیں گے۔
انجام — ایک خود ساختہ جال
ہمارے سامنے ایک ٹیک ارب پتی ہے
جس نے سسٹم کو چالاکی سے قابو پانے کی کوشش کی۔
لیکن اب وہی سسٹم، وہی عوام، اور وہی عالمی مارکیٹ،
اسے نظر انداز کر رہی ہے۔
یہ مالی بحران نہیں — یہ ایک حکمتِ عملی کی تباہی ہے۔
مسک نے MAGAکو گاڑی سمجھا — لیکن اب وہی گاڑی،
اسے کچلنے کے لیے آ رہی ہے۔
یہ جال نہ MAGAنے بچھایا،
نہ ٹرمپ نے سوچا،
نہ پوتن نے ترتیب دیا —
یہ خود مسک نے اپنے لیے بُنا،
یہ سمجھ کر کہ وہ شطرنج کا بادشاہ ہے۔
اب سوال یہ ہے:
کیا وہ وقت پر جاگ پائے گا؟
یا ہر چیز تباہ ہو چکی ہے؟
یہ کہانی ختم نہیں ہوئی — لیکن صفحے جلنے لگے ہیں۔
مسک کا زوال شروع ہو چکا ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں